لوگوں کے خوف پر قابو پانے کا علاج: دعا کی طاقت
لوگوں کا خوف، جسے سماجی اضطراب یا لوگوں کے فیصلے کا خوف بھی کہا جاتا ہے، ایک عام مسئلہ ہے جو ہم میں سے بہت سے لوگوں کو درپیش ہوتا ہے۔ چاہے یہ عوامی تقریر کرنے، نئے لوگوں سے ملنے، یا صرف دوسروں کے فیصلے کا خوف ہو، یہ خوف ہمیں اپنی زندگی کو پوری طرح گزارنے سے روک سکتا ہے۔ تاہم، مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے پاس اس خوف پر قابو پانے کا ایک طاقتور ذریعہ موجود ہے: دعا کے ذریعے اللہ کی طرف رجوع کرنا۔ قرآن و سنت میں موجود ایک ایسی دعا ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے اور وہی بہترین محافظ ہے۔ یہ دعا نہ صرف ہمارے ایمان کو مضبوط کرتی ہے بلکہ اللہ پر بھروسہ کر کے لوگوں کے خوف پر قابو پانے میں بھی مدد دیتی ہے۔
اللہ پر بھروسہ کرنے کی دعا
یہ دعا سورہ آل عمران (3:173) میں مذکور ہے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ یہ دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس وقت کہی جب انہیں آگ میں پھینکا گیا، اور نبی کریم ﷺ نے اس وقت کہی جب منافقوں نے مومنین کے دلوں میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کی۔ یہ دعا درج ذیل ہے:
حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ
"اللہ ہمارے لیے کافی ہے، اور وہی بہترین محافظ ہے۔"
یہ دعا لوگوں کے خوف پر قابو پانے میں کیسے مدد کرتی ہے؟
1. اللہ پر بھروسہ کرنا
لوگوں کا خوف اکثر اس بات پر زیادہ سوچنے سے پیدا ہوتا ہے کہ دوسرے کیا کہیں گے یا کریں گے۔ یہ دعا ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے۔ جب ہم اس عقیدے کو اپنے دل میں بٹھا لیتے ہیں، تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ چاہے لوگ کچھ بھی کہیں یا کریں، اللہ کی حفاظت اور مدد ہمارے لیے کافی ہے۔ یہ ہمارا توجہ لوگوں سے ہٹا کر اللہ پر مرکوز کر دیتا ہے، جس سے ہمیں کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کی ہمت ملتی ہے۔
2.انبیاء کے واقعات سے قوت حاصل کرنا
یہ دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس وقت کہی جب انہیں آگ میں پھینکا گیا، اور نبی کریم ﷺ نے اس وقت کہی جب دشمنوں کے خطرے کا سامنا تھا۔ انتہائی مشکل حالات میں اللہ پر ان کا غیر متزلزل بھروسہ ہمارے لیے ایک طاقتور سبق ہے۔ اگر وہ ایسے مشکل حالات میں اللہ پر بھروسہ کر سکتے ہیں، تو ہم بھی اپنے خوف پر قابو پانے کے لیے اس پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔
3. ایمان کو مضبوط اور اضطراب کو کم کرنا
قرآن میں ذکر ہے کہ جب مومنین کو ان کے دشمنوں سے ڈرایا گیا، تو یہ بات ان کے ایمان میں اور اضافہ کر دی، اور انہوں نے یہ دعا کہی۔ اس دعا کو پڑھنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور اضطراب کم ہوتا ہے، کیونکہ یہ ہمیں اللہ کی طاقت اور حفاظت کا یقین دلاتی ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور اس کی اجازت کے بغیر کوئی بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
4. لوگوں سے اللہ کی طرف توجہ منتقل کرنا
اکثر لوگوں کا خوف ان کی تائید حاصل کرنے یا ان کی تنقید کے ڈر سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ دعا ہمیں لوگوں کی تائید حاصل کرنے کی بجائے اللہ کی رضا حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتی ہے۔ جب ہم اللہ کی رضا کو لوگوں کی رائے پر ترجیح دیتے ہیں، تو فیصلے کا خوف ہمارے اوپر سے اٹھ جاتا ہے۔
5. اللہ کی حفاظت میں سکون تلاش کرنا
یہ جان کر کہ اللہ بہترین محافظ ہے (نِعْمَ الْوَكِیل)، دل کو بے پناہ سکون ملتا ہے۔ یہ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ چاہے لوگ کتنے ہی طاقتور یا خوفناک کیوں نہ لگیں، اللہ کی حفاظت اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ احساسِ تحفظ ہمیں سماجی حالات کا سامنا اعتماد اور سکون کے ساتھ کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اس دعا کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کے عملی اقدامات
1. اسے روزانہ پڑھیں
اس دعا کو اپنے روزمرہ کے معمولات کا حصہ بنائیں۔ اسے صبح کے وقت، سماجی ملاقاتوں سے پہلے، یا جب بھی آپ بے چینی محسوس کریں، پڑھیں۔ اس دعا کو مسلسل پڑھنے سے آپ کا اللہ پر بھروسہ مضبوط ہوگا اور لوگوں کا خوف وقت کے ساتھ کم ہو جائے گا۔
2. اس کے معنی پر غور کریں
اس دعا کے معنی پر غور کریں۔ اس بات پر سوچیں کہ اللہ آپ کے لیے کافی ہے اور وہی بہترین محافظ ہے۔ یہ غور و فکر آپ کے دل میں دعا کے اثر کو گہرا کرے گا۔
3.خوف کے لمحات میں اسے پڑھیں
جب بھی آپ کو لوگوں یا سماجی حالات کا خوف محسوس ہو، فوراً یہ دعا پڑھیں۔ یہ دعا آپ کو یاد دلائے گی کہ اللہ آپ کے ساتھ ہے اور اس کی حفاظت کسی بھی خوف پر قابو پانے کے لیے کافی ہے۔
4. انبیاء کے واقعات سے سبق حاصل کریں
حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نبی کریم ﷺ کے واقعات کا مطالعہ کریں تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ انہوں نے مشکل حالات میں اللہ پر کیسے بھروسہ کیا۔ ان کے واقعات آپ کو اپنی مشکلات میں اللہ پر بھروسہ کرنے کی ترغیب دیں گے۔
5. لوگوں کی تائید کی بجائے اللہ کی رضا تلاش کریں
اپنے آپ کو یاد دلاتے رہیں کہ آپ کا حتمی مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے، نہ کہ لوگوں کی تائید۔ جب آپ اللہ کی رضا کو ترجیح دیں گے، تو لوگوں کے فیصلے یا تنقید کا خوف خود بخود کم ہو جائے گا۔
اختتام
لوگوں کا خوف ہمیں مفلوج کر سکتا ہے، لیکن یہ ہماری زندگیوں پر حاوی نہیں ہونا چاہیے۔ دعا کی طاقت کے ذریعے ہم اللہ پر بھروسہ کر سکتے ہیں، انبیاء کے واقعات سے قوت حاصل کر سکتے ہیں، اور اس کی حفاظت میں سکون پا سکتے ہیں۔ دعا "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ" صرف ایمان کا ایک بیان نہیں ہے، بلکہ یہ خوف اور اضطراب پر قابو پانے کا ایک طاقتور ذریعہ ہے۔
جب ہم اس دعا کو پڑھیں گے اور اس کے معنی کو اپنے دل میں بٹھائیں گے، تو ہمیں سماجی حالات کا سامنا اعتماد کے ساتھ کرنے کی ہمت ملے گی اور یہ یقین ہوگا کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے۔ آئیے اس دعا کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں اور دیکھیں کہ یہ ہمارے دل، دماغ اور اعمال کو کیسے تبدیل کرتی ہے۔
جیسا کہ مومنین نے خوف کے وقت کہا تھا، *"اللہ ہمارے لیے کافی ہے، اور وہی بہترین محافظ ہے۔"* اللہ ہمیں اپنے خوف پر قابو پانے کی طاقت عطا فرمائے اور اسی پر بھروسہ کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔
Post a Comment